اسد امانت علی خان
اسد امانت علی خان موسیقی کی ایک محفل اپنے عروج پر تھی، گائیک سُر اور تال کے تھان کھول کھول کر لپیٹ رہا تھا۔ سنگت میں طبلے والا بھی پوری طرح شریک تھا، کافی دیر تک سُر اور تال ایک دوسرے سے جگل بندی کرتے رہے، خیال اور طبلہ ایک دوسرے سے دوبدو رہے، لیکن گائیک نہیں جانتا تھا، یہ محفل اس کی زندگی کی آخری چند محفلوں میں سے ایک ہے۔ جگل بندی کے اس فنی مکالمے میں گائیکی نے موسیقی کے اعلیٰ ترین درجے کو چھولیا، توصیف کا شور تھما اور شاندار محفل تمام ہوئی تو اس فنکار کا عہد بھی اپنے اختتام کو پہنچا۔ اپنے فن کے عروج پر پہنچ کر رخصت ہونے والے اس گائیک کا نام ’اسد امانت علی خان‘ تھا جبکہ جگل بندی میں ان کا ساتھ دینے والے طبلہ نواز محمود علی ہیں۔ یہ ایک نجی ٹیلی وژن سے براہِ راست نشر ہونے والی محفلِ موسیقی تھی، جس میں دونوں فنکاروں نے اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا۔ ایک جو گائیک تھا، اس کو دنیا جانتی ہے، دوسرا طبلہ نواز ہے، جس سے اکثریت ناواقف ہے، لیکن دونوں کو اپنے فن میں یکساں مہارت رہی۔ اسد امانت علی خان اپنے فن کے عروج پر پہنچ کر رخصت ہونے والے اس گائیک کا نام ’اسد امانت علی خان‘ تھا